بس گئے باغِ تسلی میں بڑے چین کے ساتھ

جن کو بھی عشق ہوا سرورِ کونین کے ساتھ

عذر مطلوب ہے جبریل کو جس جا کے لئے

خاک جاتی ہے وہاں آپ کے نعلین کے ساتھ

عاجزی کو وہ فرازی ہے درِ اقدس پر

سر جو خم ہوتا ہے جا لگتا ہے قوسین کے ساتھ

آپ کے ذکر سے ہے اس کی روانی میں جمال

جس یمِ غم کو علاقہ ہے مرے نین کے ساتھ

دل مکمل ہے ترے عشق میں اس جا پہ نہیں

شین اور قاف جہاں ہوتے نہیں عین کے ساتھ

چاندنی رات ہے اور لب پہ مرے نعتِ حضور

بھور کو عشق تو ہونا ہے مری رَین کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]