بن جاؤں کبھی میں بھی مدینے کی مکیں کاش

قدموں میں بُلا لیں وہ مجھے عرش نشیں کاش

مِل جائیں مقدر سے کبھی وصل کی گھڑیاں

کِھل جائے مسرت سے مرا قلبِ حزیں کاش

پھر شام و سحر دیکھا کروں جلوے حرم کے

اور بیٹھی رہوں گنبدِ خضرا کے قریں کاش

روضے پہ سلامی کی جو مِل جائے سعادت

چوکھٹ پہ جھکاتی رہوں مَیں اپنی جبیں کاش

ہونٹوں پہ دُرودوں کے سلاموں کے ہوں نغمے

اور پیش کروں پھول عقیدت کے حسیں کاش

پھر عمر یہی گزرے ہے یہ ناز کی حسرت

مدفن کو بھی مل جائے جو یہ پاک زمیں کاش

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]