بن کے خیر الوریٰ آگئے مصطفیٰ ہم گنہ گاروں کی بہتری کے لیے

اک طرف بخشش اک طرف جنتیں کیسے انعام ہیں امتی کے لیے

چار سو رحمتوں کی ہوائیں چلیں، ہو گئی جس سے ساری فضا دلنشیں

مسکراؤ سبھی آ گئے ہیں نبی، غم کے مارو تمہاری خوشی کے لیے

چاند دو ہوگیا جوں ہی انگلی اٹھی، سوئے سورج نے بھی آنکھ تھی کھول دی

کھوٹی قسمت میری وہ جو کردیں کھری کیا یہ مشکل ہے میرے نبی کے لیے

چین سے زندگانی گزر جائے گی بے کسی خود ہی موت اپنی مر جائے گی

اے شفیع امم اپنا دے دے جو غم ہے یہ کافی میری زندگی کے لیے

دل کا ٹوٹا ہوا آئینہ جوڑ دے غیر کی آشنائی سے منہ موڑ دے

اپنا سجدوں کا جو اک نشاں چھوڑ دے وہ جبیں چاہیے بندگی کے لیے

ہلکے ہلکے جو دل کو سرور آئے ہیں بزم میں کملی والے ضرور آئے ہیں

ہاتھ پھیلاؤ کشکول لے کر سبھی بٹ رہے ہیں کرم ہر کسی کے لیے

سامنے ہوں وہ گنبد کی ہریالیاں دیکھ لوں آپ کے روضے کی جالیاں

اے میرے چارہ گر کردے مجھ پر نظر لب سے بے چین ہوں حاضری کے لیے

داتا ہجویری، لاثانی، مہر علی، خواجہ، ہند الولی، میرے غوث جلی

کیسے کیسے دیے میرے محبوب نے یہ نگینے ہمیں روشنی کے لیے

جس کے لب رہا امتی امتی یاد اِن کی نہ بھولو نیازی کبھی

وہ کہیں امتی تو بھی کہہ یا نبی میں ہوں حاضر تیری چاکری کے لیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]