بن گئے ہیں گلے کا ہار ترے

بھاڑ میں جائیں رشتے دار ترے

چن کے بدلے سبھی چکاؤں گی

گن رہی ہوں ابھی میں وار ترے

کس قدر پٹیاں پڑھاتے ہیں

تو بھی کھوٹا ، برے ہیں یار ترے

لگ گیا ان کا دل بھی دنیا میں

آج خوش خوش ہیں گریہ زار ترے

یہ ہمہی تھے جو تھے عزیز بہت

آج شانے پہ ہیں جو بار ترے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]