بوسۂ نُور کی تخلید ہے، سنگِ اسوَد

بڑی تاباں تری تسوید ہے سنگِ اسوَد

دیکھنا وہ تجھے سرکار کا دورانِ طواف

رشکِ صد دید تری دید ہے سنگِ اسوَد

تیری تنصیب میں شامل ہے یدِ نُور کا لمس

سو مسلّم تری تفرید ہے سنگِ اسوَد

ایک سُورج نے اُجالا تھا ترا دستِ مُراد

تُو اجالوں کی ہی تمہید ہے سنگِ اسَود

بخشے تو جائیں گے بوسے سے بہ فیضِ سنت

صرف کرنی تجھے تائید ہے سنگِ اسوَد

عام ہیں خوب سیہ پوش سویرے تیرے

یعنی تو رات کا خورشید ہے سنگِ اسوَد

چاند آیا ہے سوا لاکھ ستارے لے کر

تیری پوری ہوئی امید ہے سنگِ اسوَد

ساتھ لایا ہُوں مَیں صدیوں کا یہ آشفتہ جنوں

یہ مرے شوق کی تجدید ہے سنگِ اسوَد

تجھ کو جو بخشی تھی اِک اَبر نے رحمت بن کر

بہرِ مقصودؔ وہ تبرید ہے سنگِ اسوَد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]