بہ میدانِ ثنا آنے سے میری عقل کترائے

ہجومِ شوق لیکن محمدت پر ان کی اکسائے

لبِ اظہار تک دل سے جب ان کا ذکرِ خیر آئے

یہ دیکھا معجزہ ہم نے بھری محفل کو گرمائے

جگانے اہلِ دنیا کو محمد مصطفیٰ آئے

ضلالت کی شبِ تیرہ میں وہ نورِ سحر لائے

شریعت اپنی وہ لائے وہ قرآنِ مبیں لائے

اجالا علم کا پھیلا سب اٹھے جہل کے سائے

خدا کے سارے بندوں پر تری رحمت کے ہیں سائے

سرِ میدانِ محشر بھی لوائے حمد لہرائے

خدا کی بندگی کے اس نے سب آداب سکھلائے

مسائل زندگی کے ایک اک سب اس نے سلجھائے

ہوا جب حکمِ ربی ” قُم فاَنذِر ” کملی والے کو

تنِ تنہا وہ اٹھے پھر نہ کچھ جھجکے نہ گھبرائے

اسی ماہِ مبیں کی روشنی سے دل منور ہیں

اسی ابرِ کرم نے علم کے موتی ہیں برسائے

وہ حسنِ خلقِ اطہر اف خدا کے اس پیمبر کا

دعائیں ان کے حق میں کیں ہزاروں جن سے دکھ پائے

ترا پیغام جو مانیں الولو الالباب کہلائیں

نہ مانیں جو نگاہِ رب میں وہ انساں ہیں چوپائے

تمہارا روضۂ انور نظرؔ سے اپنی میں دیکھوں

خدا اپنے کرم سے ساعتِ خوش جلد وہ لائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]