بڑھ گیا حدِ جنوں سے نام لیوا آپ کا

آپ کو خود مانگنے آیا ہے منگتا آپ کا

محفلِ محشر میں دیدارِ خدا ہوگا ضرور

کاش ایسے میں نظر آجائے جلوہ آپ کا

لاکھ سجدے ہوں مگر سجدے سے کیا حاصل اسے

جس کی قسمت میں نہ ہو نقشِ کف پا آپ کا

آفتابِ روزِ محشر کو چمکنے دیجیے

جلوہ گر ہے ہم سیہ کاروں پہ سایہ آپ کا

آپ کے در پر کسی کو موت آسکتی نہیں

دم بھرے گا مسکرا کر خود مسیحا آپ کا

عرش والے آپ کی صورت پہ قرباں ہو گئے

کیا سمجھ سکتے ہیں رُتبہ اہلِ دنیا آپ کا

بارگاہِ طور کا عالم کہوں کیا اے صبیحؔ

چشمِ موسیٰ! آج بھی پڑھتی ہے کلمہ آپ کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]