بہ ہر طریق کوئی ، ناز آفرین نہیں

جہاں میں کوئی بھی سرکار سا حسین نہیں

خیال شعر میں ڈھالا تو یہ لگا مجھ کو

فضائے چرخ ہے یہ نعت کی زمین نہیں

ثنائے شاہ ِمدینہ کی ہے ڈگر پہ ، رواں

سو اب سمندِ قلم سے گرے گی زین نہیں

خدا کا عشق محمد سے ہے دلیل اس کی

ہمارے دین سے بہتر کوئی بھی دین نہیں

گماں شکن ہے حقیقت کہ وجہِ کن ہیں آپ

سو اس کے بعد کوئی منزلِ یقین نہیں

گواہی آپ کے اعدا نے بھی یہی دی ہے

کہ آپ جیسا کوئی صادق و امین نہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]