چوم آئی ہے ثنا جُھوم کے بابِ توفیق

کس سے ممکن ہے کرے کوئی حسابِ توفیق

اذن رہتا ہے تری نعت کا ہر سانس کے ساتھ

پڑھتا رہتا ہوں مَیں دن رات نصابِ توفیق

پیش منظر میں ہے خوشبوئے مجسم پیہم

کھِل اُٹھا ہے مرے آنگن میں گلابِ توفیق

اِک تری نعت تری شان کے لائق آقا

غارِ ادراک پہ نازل ہو کتابِ توفیق

ایک ہی کیفِ مسلسل میں رہے عمرِ رواں

اے خدا آنکھ میں رکھ دے کوئی خوابِ توفیق

مہبطِ نعت میں رہتا ہُوں، پہ ترساں لرزاں

کہ بہت رائق و نازک ہے حبابِ توفیق

دشتِ طیبہ میں ہیں مقصودؔ سخن کے چشمے

جن سے حاصل ہے مرے شعر کو آبِ توفیق

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]