بے طلب مل گئے برگ و بارِ عطا

مصطفی آپ کا یہ شعارِ عطا

والئی ملکِ جود وسخا آپ ہیں

بے بدل آپ کا ہے منارِ عطا

رب نے سارے خزانے دیے آپ کو

اور پھر دے دیا اختیارِ عطا

دامنِ آرزو بھر دیا آپ نے

اب کہاں حاجتِ انتظارِ عطا

گردشیں پاس آتی نہیں اس لیے

مجھ کو گھیرے ہوئے ہے حصارِ عطا

آپ کی چشم رحمت سے حاصل ہوئی

باغِ کون و مکاں کو بہارِ عطا

سارے عالم کی حاجت جو پوری کرے

وہ فقط آپ کا ہے دیارِ عطا

آشنا زندگی کو تحرک سے کر

خرمن دل میں آجا شرار عطا

بے کس و بے نوا کو غنی کرگئی

موجِ بحرِ کرم ، آبشارِ عطا

اک نظر کا سوالی ہے کشکولِ دل

اے امیرِ کرم ! تاجدارِ عطا!

باغِ توفیقِ مدحِ شہِ دیں میں ہوں

ہے صدف غیر ممکن شمارِ عطا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]