تاجدارِ حرم ہو نگاہِ کرم ہم غریبوں کے دن بھی سنور جائیں گے

حامئ بیکساں! کیا کہے گا جہاں آپ کے در سے خالی اگر جائیں گے

خوفِ طوفان ہے آندھیوں کا ہے غم، سخت مشکل ہے آقا کدھر جائیں ہم

آپ بھی گر نہ لیں گے ہماری خبر، ہم مصیبت کے مارے کدھر جائیں گے

میکشو آؤ آؤ مدینے چلیں، دستِ ساقئ کوثر سے پینے چلیں

یاد رکھو اگر اُٹھ گئی اک نظر، جتنے خالی ہیں سب جام بھر جائیںگے

کوئی اپنا نہیں غم کے مارے ہیں ہم، آپ کے در پہ فریاد لائے ہیں ہم

ہو نگاہ کرم ورنہ چوکھٹ پہ ہم، آپ کانام لے لے کے مر جائیں گے

آپ کے در سے کوئی نہ خالی گیا، اپنے دامن کو بھر کے سوالی گیا

ہو حبیبِؔ حزیں پر بھی آقا کرم، ورنہ اوراقِ ہستی بکھر جائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]