تاریک دلِ زار ہے ، صد رشکِ قمر کر

اے مہرِ کرم میری شبِ غم کو سحر کر

اے بحرِ عطا ! مخزنِ اَصداف و جواہر !

میں قطرۂِ بے مایہ ہوں ، تابندہ گہر کر !

انگشت کا اعجاز نمایاں ہو دوبارہ

دل چیر کے عاشق کا عیاں شقِّ قمر کر

تمدیح کو حرفوں کے ستارے ہوں میسر

افلاکِ تکلم پہ مجھے ماہِ ہنر کر

بانوئے سخن چاہتی ہے بننا سنورنا

اے آئنۂِ مدحتِ شہ ! رُخ کو اِدھر کر

اے جانِ تمنا ! مری بر آئیں مرادیں

اے کانِ عنایات ! دعاؤں کو اثر کر

حاتم کا نہیں در یہ در شاہ معظمؔ

کہنا نہیں پڑتا کہ کرم بارِ دگر کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]