تذکرہ سُنئیے اب اُن کا دِلِ بیدار کے ساتھ

جِن کا ذِکر آتا ہے اکثر شاہِ ابرار کے ساتھ

صِرف زینبؑ کا وہ خُطبہ سرِ دربار نہ تھا

رُعب حیدرؑ کا بھی تھا جُراٗتِ اِظہار کے ساتھ

بیڑیاں، صدمہ، سفر، پیاس، نقاہت، صحرا

ظلم کیا کیا نہ ہُوئے عابؑدِ بیمارکے ساتھ

ہائے وہ کِسطرح بازارسے گزرے ہونگے

نام تک جِن کا نہ آیا کبھی بازار کے ساتھ

ایک کمسِن کی وہ ننّھی سی لحد کیا دیکھی

رو دئیے ہم تو لپٹ کر درودیوار کے ساتھ

دے گئے درس یہ اُمّت کوحُسینی تیوَر

سَر کو کٹواؤ، مگر نشّۂ پِندار کے ساتھ

یہ بجا تُوہی ہدف تھا سرِ مقتل، لیکن

دُشمنی اصل میں تھی احمدِ مُختار کے ساتھ

مر کے خود پائی بقا اور اُسے مار دیا

تُو نے کیا چال چلی دُشمنِ عیّار کے ساتھ

اِک سکِینہؑ کیلئے کُرب کی سُولی پہ چڑھا

دیکھئے دار کو عباسِ علَمدارؑ کے ساتھ

میرے سجّاد! یہ دُکھ کیسے بھُلا دُوں تیرا

سختیاں جھیلیں سفر کی، تنِ بیمار کے ساتھ

کرلیا مصلحتوں نے اسے پابندِ ہَوَس

وقت کیا خاک چلے گا تیری رفتار کے ساتھ

آلِ زہراؑ کا سُنا ہے کہ ثناخواں ہے نصیرؔ

آئیے مِلتے ہیں اِس شاعرِ دربار کے ساتھ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]