تصور مصطفی کا جان سے بڑھ کر بھی پیارا ہے

ستوں قائم ہے جس سے دل کا یہ واحد سہارا ہے

بھٹکتی پھر رہی تھی دل کی کشتی اس سمندر میں

کنارا دے کے پھر عشقِ محمد نے سنوارا ہے

سبھی پاتے ہیں ان سے روشنی قلبِ معطر کی

بنا کر نور کا مرکز انھیں رب نے اتارا ہے

بیاں کیسے بھلا ہوں عظمتیں پیارے محمد کی

جہاں کا حُسن، حُسنِ مصطفی کا استعارہ ہے

دیا طوفان نے رستہ ہوا بھی بن گئی رہبر

مصیبت میں محمد مصطفی کو جب پکارا ہے

مہکؔ دل نے مدینے میں نبی کا نور دیکھا ہے

کہ ہر منظر نبی کے نور کا روشن ستارہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]