تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے

کہ جیسے وہ روضہ قریب آ رہا ہے

جسے دیکھ کر روح یہ کہہ رہی ہے

مرے درد دل کا طبیب آ رہا ہے

یہ کیا راز ہے مجھ کو کوئی بتائے

زباں پر جو اسم حبیب آ رہا ہے

الہی میں قربان تیرے کرم کے

مرے کام میرا نصیب آ رہا ہے

وہی اشک ہے حاصل زندگانی

جو ہر آنسو پہ یاد حبیب آ رہا ہے

جسے حاصل کیف کہتی ہے دنیا

خوشا اب وہ عالم قریب آ رہا ہے

جو بہزاد پہنچا تو دنیا کہے گی

در شاہ پر اک غریب آ رہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]