تو میری سوچ کے پودے کو اک شجر کر دے

دعا یہ ہے مرے لہجے کو معتبر کر دے

صدف میں فکر و تخیل کے میں مقید ہوں

مثالِ قطرہ ہوں برسوں سے اب گہر کر دے

صلیب و دار و رسن ہی مرا مقدر ہے

سفر کٹھن ہے کوئی مرا ہم سفر کر دے

بچا لے شر کی تباہی سے تو مجھے یا پھر

مری حیات کے عرصے کو مختصر کر دے

سوائے اس کے مرے دل میں آرزو ہی نہیں

یہی کہ مرکزِ اخلاص میرا گھر کر دے

میں پھنس سکوں نہ کبھی دامِ شر میں دنیا کے

مجھے مقاصدِ ہستی سے باخبر کر دے

اوڑھا دے چادر رحمت عیوبِ ساحل پر

ہے بے اثر یہ نوا، اس کو با اثر کر دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]