توصیفِ نبی کرتا رہوں بس ایسے گزر دن رات کروں

ہر لمحہ و ساعت، شام و سحر، محبوبِ خدا کی بات کروں

کچھ خواہش تاج و تخت نہیں، بس دل میں یہ حسرت ہے آقا

بن جاؤں تمہارے در کا گدا خوش ہو کے گزر اوقات کروں

غم اور اداسی اے آقا! ہوتی ہی چلی جاتی ہے سوا

اب جلد بلا لیجیے در پر! خدمت میں بیاں حالات کروں

جب دیکھوں روضۂ والی کو، جب چوموں میں سنہری جالی کو

پھر ذکرِ سکونِ دل چھیڑوں، تسکینِ نظر کی بات کروں

میں ادنیٰ ہوں، اعلیٰ وہ ہیں، میں منگتا ہوں، داتا وہ ہیں

مری اپنی حقیقت ہی کیا ہے، کیا اپنی بیاں اوقات کروں

ہر لمحہ جلے اک دیپ نیا، اس دل میں نبی کی الفت کا

ہر دم ہر وقت درودوں کی ان پر یوں ہی برسات کروں

اصحابِ نبی اور آلِ نبی کا روزِ ازل سے ہوں خادم

کیوں اور کسی کا ذکر سنوں، کیوں اور کسی کی بات کروں

اب تو یہ تمنا ہے دل میں، سرکار جو میرے گھر آئیں

تو پیش خلوصِ دل سے انہیں میں نعتوں کی ساغات کروں

کہتا ہے ندیم اے رب صمد! اب لب جو کھلیں تو تا بہ ابد

بس حمد ہو تیری شام وسحر اور ذکرِ نبی دن رات کروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]