تَبشیر بَہ فیضِ عام ہوئی ، ترویجِ سخا معراج کی شب

تَکلیم بہ رمزِ خاص ہوئی ، تکمیلِ عطا معراج کی شب

ہیں ارض و سما مہکے مہکے نکھری ہے فضا معراج کی شب

محبوب کی عرش پہ دعوت ہے اک نور اٹھا معراج کی شب

چہرے پہ نچھاور ہونے کو سنورے ہیں نجوم و شمس و قمر

اور زلف کو چومنے چھائی ہے رحمت کی گھٹا معراج کی شب

در خلدِ تقرب گھوم لیا ، محبوب کا تلوا چوم لیا

جبریل امیں ! تو نے بھی مزہ کیا خوب لیا معراج کی شب

زمزم سے دِلِ شہ دھویا گیا اور علم کو اس میں سمویا گیا

دیدار کے بیج کو بویا گیا ماشاءاللہ معراج کی شب

در صورتِ شاہِ حسن و خِرد ، میں دیکھ لوں جلوۂِ ذاتِ احد

تکرارِ کلیمی کا مقصد کیا خوب رہا معراج کی شب

نکلا جو حدودِ کثرت سے ، جا پہنچا دَنٰی کی گودی میں

وحدت کے سمندر میں بجرا وہ غرق ہوا معراج کی شب

افلاک کُھلے ،دیدار ہوا ،اور سارا نظامِ خلق رُکا ،

اے سرورِ عالم تیرے لیے کیا کیا نہ ہوا معراج کی شب

در قربتِ خاص حضوری ہوئی ،ہر عرض نبی کی پوری ہوئی،

کیا خوب ہےفضلِ خداوندی بخشش پہ تُلا معراج کی شب

موسیٰ کے وسیلے سے گرچہ امّت کی نمازیں پانچ ہوئیں

پچاس کا پھر بھی اجر رہا ، وعدہ یہ ہوا معراج کی شب

کیا گنبدِ بے در کُھلتا ہے ؟ کیا پل میں ایسا ہوتا ہے ؟

سُبحان نے سیر کرائی جب مشکل نہ رہا معراج کی شب

شانوں پہ تِرے اے اُمّی لقب ! رکّھا گیا دستِ قدرتِ رب

ہر شے کو تو پھر اے شاہِ عرب !پہچان گیا معراج کی شب

اس رب کو دیکھنے والے کا جس رات میں جلوہ دیکھوں گا

وہ رات معظمؔ ! میرے لیے ہوگی بخدا معراج کی شب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]