تکمیلِ ثنا کر دے یہ انساں میں نہیں دم

ذات ایسی، صفات ایسی تری جانِ دو عالم

در زمرۂ خاصانِ خدا سب سے معظم

وہ رحمتِ دارین ہے وہ خیرِ مجسم

وہ منبعِ ہر علم وہ گنجینۂ حکمت

دنیا کا معلِّم ہے وہ ہے رب کا معلَّم

کیوں کیف نہ ہو کیوں نہ کرے صبح یہ چم چم

وہ عالمِ ظلمات میں آیا تھا سحر دم

ہر قولِ نبی حق ہے کہ فرمودۂ حق ہے

ہر بات دل آویز ہے ہر فیصلہ محکم

انساں ہوں کہ جنات، فرشتے ہوں کہ غلماں

خواہاں ترے دیدار کے اے حسنِ مجسم

بخشی جو کتاب آپ نے قرآنِ مقدس

ہر دکھ کا مداوا ہے ہر اک زخم کا مرہم

آتا ہے وہ جب یاد دل آرائے مدینہ

کافور نہاں خانۂ دل سے ہو ہر اک غم

طائف کا سنا مت مجھے وہ قصۂ خونیں

اے واعظِ لَسَّان ذرا ہوش ذرا تھم

کس درجہ مقدس ہے نظرؔ والی طیبہ

از عرش سلام آتے ہیں اس ذات پہ پیہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]