تیرے قدموں میں آنا میرا کام تھا

میری قسمت جگانا تیرا کام ہے

میری آنکھوں کو ہے دید کی آرزو

رخ سے پردہ اٹھانا تیرا کام تھا

تیری چوکھٹ کہاں اور کہاں یہ جبیں

تیرے فیضِ کرم کی تو حد ہی نہیں

جس کو دنیا میں نہ کوئی اپنا کہے

اس کو اپنا بنانا تیرا کام ہے

باڑا بٹتا ہے سلطان کونین کا

صدقہ مولا علی صدقہ حسنین کا

صدقہ خواجہ پیا غوث السقلین کا

حاضری ہوگئی یہ بھی انعام ہے

میرے دل میں تیری یاد کا راج ہے

ذہن تیرے تصور کا محتاج ہے

اک نگاہِ کرم ہی میری لاج ہے

لاج میری نباہنا تیرا کام ہے

پیش ہر آرزو ہر تمنا کروں

تھام لو جالیاں التجائیں کرو

مانگنے والو دامن کشادہ کرو

کملی والے کا فیضِ کرم عام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]