ثمرۂ شوق نئے غنچوں میں رکھا جائے

شجرۂ نعت مری نسلوں میں رکھا جائے

میرے بچوں کو بھی ہو مدحِ نبی کی توفیق

نسل در نسل مجھے بردوں میں رکھا جائے

با ادب نعت کہیں نعت پڑھیں نعت سنیں

پاک لفظوں کو ادب لہجوں میں رکھا جائے

گر نہیں نعمتِ دیدار ابھی قسمت میں

یہ بھی کافی ہے مجھے منگتوں میں رکھا جائے

مثلِ خورشید سحر سیرتِ تاباں کا پیام

وادئ زیست کی شب راہوں میں رکھا جائے

تیری یادوں کے جلا کر شبِ فرقت میں چراغ

قریۂ جاں کے سبھی طاقوں میں رکھا جائے

مصحفِ نعت کا نوری یہ ادب ہے لازم

بغض و نفرت سے تہی سینوں میں رکھا جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]