ثنا کے بابِ ناز پر تھے حرف جُو قلم دوات

کرم ہُؤا تو ہو گئے سخن نمُو قلم دوات

طلَب کی اوٹ میں کھلے ہُوئے ہیں نَو بہ نَو چمن

خیالِ مدحِ شاہ سے ہیں مُشکبُو قلم دوات

ابھی تو دیر ہے فصیلِ ضَو پہ تابِ اسم کی

ستارہ ساز ہیں ابھی سے چار سُو قلم دوات

ثنا رقم ہیں صرف یہ درِ شہِ انام کے

نیاز خُو نہیں کسی کے رُوبرو قلم دوات

بجا کہ لکھ نہیں سکیں گے لائقِ ثنا سخن

ازل سے تا ابد ہیں محوِ جستجو قلم دوات

سپردِ نعت کر دیے گئے ہیں لطفِ شاہ سے

کریں تو اور کیا کریں اب آرزو قلم دوات

لکھیں گے آج یاد کے ورَق پہ کوئی مدحِ نَؤ

کریں گے میرے زخمِ ہجر کو رفُو قلم دوات

ضیائے ماہِ نعت کے نزول کا یہ وقت ہے

بصد نیاز ہیں یہ میرے باوضو قلم دوات

تری عطا رہے گی میرے خام و عام لفظ پر

تری ثنا کریں گے میرے عجز خُو قلم دوات

رہینِ یاس تھے یہ دستِ فکرِ بے نمود میں

بہ فیض نعت ہو گئے ہیں سر خرو قلم دوات

مَیں چُوم لوں گا تیرے اسم کے جلو کی تابشیں

کریں گے مجھ سے جب بھی تیری گفتگو قلم دوات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]