ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

مقدر سے مجھ کو سعادت ملی ہے

یہ احسان ہے مجھ پہ میرے خدا کا

مجھے پنج تن کی محبت ملی ہے

کرم ہو گیا ہے مرے مصطفیٰ کا

کہ اُن سے غلامی کی نسبت ملی ہے

وہ دیکھا ہے پیارا سا دربارِ عالی

کہ روضے کی مجھ کو زیارت ملی ہے

پکارا ہے جب مَیں نے نامِ محمد

مرے قلب و جاں کو بھی راحت ملی ہے

تصدق میں حسنین کے اُن کے دَر سے

کہ جود و سخا کی بھی نعمت ملی ہے

بنایا ہے مالک نے مختار اُن کو

سبھی عاصیوں کو شفاعت ملی ہے

نہ ہو ناز کیوں اپنی قسمت پہ نازاں

کہ دیدار کی اس کو دولت ملی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]