جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت اُن کی

کب گوارا ہوئی اللہ کو رِقّت اُن کی

ابھی پھٹتے ہیں جگر ہم سے گنہگاروں کے

ٹوٹے دل کا جو سہارا نہ ہو رحمت اُن کی

دیکھ آنکھیں نہ دکھا مہرِ قیامت ہم کو

جن کے سایہ میں ہیں ہم دیکھی ہے صورت اُن کی

حُسنِ یوسف دمِ عیسیٰ پہ نہیں کچھ موقوف

جس نے جو پایا ہے پایا ہے بدولت اُن کی

اُن کا کہنا نہ کریں جب بھی وہ ہم کو چاہیں

سرکشی اپنی تو یہ اور وہ چاہت اُن کی

پار ہو جائے گا اک آن میں بیڑا اپنا

کام کر جائے گی محشر میں شفاعت اُن کی

حشر میں ہم سے گنہگار پریشاں خاطر

عفو رحمن و رحیم اور شفاعت اُن کی

خاکِ دَر تیری جو چہروں پہ مَلے پھرتے ہیں

کس طرح بھائے نہ اللہ کو صورت اُن کی

عاصیو کیوں غمِ محشر میں مرے جاتے ہو

سنتے ہیں بندہ نوازی تو ہے عادت اُن کی

جلوۂ شانِ الہٰی کی بہاریں دیکھو

قد راء الحقَّ کی ہے شرح زیارت اُن کی

باغِ جنت میں چلے جائیں گے بے پوچھے ہم

وقف ہے ہم سے مساکین پہ دولت اُن کی

یاد کرتے ہیں عدو کو بھی دعا ہی سے وہ

ساری دنیا سے نرالی ہے یہ عادت اُن کی

ہم ہوں اور اُن کی گلی خلد میں واعظ ہی رہیں

اے حسنؔ اُن کو مبارک رہے جنت اُن کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]