جاری ہے فیض شہر شریعت کے بابؑ سے

لب خشک ہیں تو مانگ لے کوثر جناب سے

دنیائے بے ثبات کے دانش کدوں سے کیا

حل مسئلوں کا پوچھ رسالت مآب سے

اس اسمِ بے مثال کی رعنائیاں نہ پوچھ

گلشن مہک رہا ہے دمکتے گلاب سے

گنجینہ علوم میں کوئی کمی نہیں

وابستگی ہے شرط رسالت مآب سے

اہلِ قلم کا اس پہ درود و سلام ہو

نوعِ بشر کو جس نے جگایا ہے خواب سے

مولائے کائنات کا ہے حکم، اس لیے

وابستہ ہو گیا ہوں درِ بوترابؑ سے

در کھل گئے ہیں ذہن کے سبطِ علی صباؔ

مجھ کو متاعِ فکر ملی ہے جناب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]