جانبِ طیبہ سفر کی جب خیر پاتا ہے دل

اپنی خوش بختی پہ کیا کیا ناز فرماتا ہے دل

بارگاہِ مصطفیٰ میں پیش کرنے کو سلام

ماہی بے آب کی صورت مچل جاتا ہے دل

آئینہ ہو کر غمِ عشقِ شہِ کونین کا

رنگ وبوئے زندگی کی روح کہلاتا ہے دل

لب پہ جب سجتی ہے میرے بزمِ ذکرِ مصطفیٰ

خشک ہوجاتی ہیں آنکھیں اور بھر آتا ہے دل

وادی شہرِ مدینہ میں اُتر جانے کے بعد

واپسی کی راہ کو خاطر میں کب لاتا ہے دل

گنبدِ خضرا تصوّر میں مرے آتا ہے جب

دیدنی بھی ہو کوئی منظر تو ٹھکراتا ہے دل

یاد جب آتی ہے مجھ کو کوئے طیبہ کی عزیز

مدحتیں پیارے نبی کی مجھ سے لکھواتا ہے دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]