جاگ اٹھا تو جنوں کس کو بھلا چھوڑے گا
مجھ کو چھوڑے گا نہ کچھ میرے سوا چھوڑے گا
تار ہو کر جو تنے جاتے ہیں لمحہ لمحہ
درد اعصاب کو مضراب بنا چھوڑے گا
جس کے اک ہاتھ میں اشعار ہیں اک میں وحشت
کیا ترے ہاتھ کو تھامے گا وہ کیا چھوڑے گا
بھیڑیا گھات میں ہے سچ کا لپکنے کے لیے
دامنِ خواب اگر دستِ وفا چھوڑے گا
ایک وہ بھی ہیں جنہیں نصف مسافت پہ کھلا
عشق لے جا کے سرِ دشتِ قضا چھوڑے گا
جس نے تا عمر فقط شعر کے مصرعے جوڑے
اس نے ترکے میں بھی چھوڑی تو نوا چھوڑے گا
آ رہوں گا سرِ میدانِ تاسف آخر
تو مرے تارِ تخیل کا سرا چھوڑے گا