جب تک بہ ذکرِ خیرِ شہِ مرسلیں رہے

میری زباں پہ چاشنی انگبیں رہے

در سایۂ ملائکۂ مُکرَمیں رہے

محفل وہ جس میں تذکرۂ شاہِ دیں رہے

میری دعاؤں میں یہ دعا اوّلیں رہے

کلمہ زباں پہ اس کا دمِ واپسیں رہے

معراجِ مصطفیٰ کا خیالِ حسیں رہے

کچھ ساعتوں کو دل یہ بہ عرشِ بریں رہے

پیشِ نگاہ جس کے بھی عرشِ متیں رہے

وا اس کے واسطے درِ خلدِ بریں رہے

یاروں میں چار یار جو بے حد قریں رہے

بعدِ نبی، نبی کے خوشا جانشیں رہے

جائے قرارِ شیفتگاں کیوں نہ ہو حرا

اس میں حبیبِ رب کبھی عزلت گزیں رہے

تسبیح و ذکرِ ربِ دو عالم ہے بے ثمر

حبِ نبی نہ دل میں اگر تہ نشیں رہے

پہنے کفن وہاں تو ملے جنت البقیع

ہو گا نہ دل یہ کس کا کہ مر کر وہیں رہے

خوش خلقیِ نبیِ مکرم صد آفریں

چیں بر جبیں ہوئے نہ کبھی خشمگیں رہے

بچپن سے لے کے تا نفسِ آخریں نظرؔ

وہ صادق الحدیث رہے وہ امیں رہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]