جب دشنہ دشنہ دشنہِ مژگانِ تیز تھا

( طلوعِ آفتابِ ہدایت )

جب دشنہ دشنہ دشنہِ مژگانِ تیز تھا

جب شعلہ شعلہ شعلہِ برقِ ستیز تھا

جب خیمہ خیمہ خیمہِ مرگ و فساد تھا

جب قریہ قریہ قریہِ کفرو عناد تھا

جب فتنہ فتنہ فتنہِ شدادِ وقت تھا

جب نالہ نالہ نالہِ بیدادِ وقت تھا

جب عقدہ عقدہ عقدہِ تقصیرِ فہم تھا

جب حلقہ حلقہ حلقہِ زنجیرِ وہم تھا

جب گوشہ گوشہ گوشہِ صد انبساط تھا

جب بندہ بندہ بندہِ عیش و نشاط تھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]