جب سے ملی ہے حسنِ عقیدت کی روشنی

پھیلی ہے قلب و روح میں مدحت کی روشنی

اللہ نے تو خود ہی کیا ہے یہ اہتمام

بخشی ہے اُن کے ذکر کو رفعت کی روشنی

ذکرِ رسولِ پاک سے پہنچی ہے قلب تک

وہ سلسبیلِ نور وہ جنت کی روشنی

معیارِ حسنِ خُلق وہی شخص بن گیا

جس کو ملی ہے اُن کی اطاعت کی روشنی

یثرب کو بھی مدینے کا اعزاز مل گیا

خیرالبشر سے پائی جو ہجرت کی روشنی

ذوقِ عمل اُبھر کے بنے آفتابِ حق!

ہر سمت پھیل جائے صداقت کی روشنی!

بس اک نگاہِ لطف و کرم چاہیے حضور

اُمت کو ہو نصیب شرافت کی روشنی

صدقے میں اُن کی مدح نگاری کے پا سکوں

اے کاش! روزِ حشر شفاعت کی روشنی

سچائی کے چراغوں سے روشن ہو کل جہاں

یوں ہو نصیب شمعِ ہدایت کی روشنی

پھیلے شمیم، خُلقِ رسالت پناہ کی

اُمت کو ہو نصیب اطاعت کی روشنی

کشکول بن گیا دلِ فرقت زدہ عزیزؔ!

دیکھی ہے جب سے اُن کی سخاوت کی روشنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]