جب ہم اِدھر سے حرفِ ثناء لے کے چل پڑے

قدسی اُدھر سے ٹھنڈی ہوا لے کے چل پڑے

مشغولِ سجدہ قلب و نظر ہیں ترے حضور

ایسے میں کاش آئے قضا لے کے چل پڑے

جب آپ مسکرائے تو گلشن سے یک بیک

موسم خزاں کے اپنی ادا لے کے چل پڑے

آگے کیا حضور کی نسبت کو حشر میں

پھر پیچھے پیچھے اپنے حوالے کے چل پڑے

گزرا خیال آپ کا میدانِ قلب سے

غم ایک دوسرے سے دعا لے کے چل پڑے

میں نے پکارا دلدلِ عصیاں سے جب انہیں

آئے حضور ، ہاتھ دیا ، لے کے چل پڑے

بے خوف ہو کے جائیں تبسم وہ خلد کو

جو لوگ وردِ صلِّ علٰی لے کے چل پڑے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]