جبین شب پر رقم کیے حرف کہکشاں کے

نصیب بدلے ہیں آپ نے ظلمت جہاں کے

خدا سے بندوں کو آپ کتنا قریب لائے

مٹا دیے فاصلے تھے جو کچھ بھی درمیاں کے

ضعیف لوگوں کے حق میں قدآوری کا پیغام

وہ بے نوا کی نوا مددگار ناتواں کے

نصاب تہذیب و آگہی کے چراغ دے کر

یقیں اُجالوں کو کر دیا ساتھ کارواں کے

وہ روشنی جس سے راہ پاتا ہے ہر زمانہ

نقوش پا ہیں کہ ہیں چراغ آیندگاں کے

در نبی پر دُعائیں اشکوں میں ڈھل رہی ہیں

کہ کھل رہے ہیں گناہ گاروں پر در اماں کے

چراغِ اسم نبی ہوا لپ پہ کیا فروزاں

صبیحؔ روشن ہوئے ہیں ایوان جسم و جاں کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]