جس دم بھی اُن کا نام میرے لب پہ آگیا

جس دم بھی اُن کا نام میرے لب پہ آ گیا

مجھ کو ہر ایک غم سے بری کر دیا گیا

ہر نارسائی دور مرے بخت سے ہوئی

جب مصطفیٰ کا اسمِ گرامی لِیا گیا

جب سے ہوئی ہے مغفرِ صلِ علیٰ نصیب

ہر ایک وار میرے عدو کا خطا گیا

دس رحمتیں نصیب ہوئیں جب پڑھا درود

دامن سے سیّئات مری دس مٹا گیا

دستِ کرم سے اُن کے سہارا مِلا مجھے

پائے ثبات جب بھی مِرا لڑ کھڑا گیا

گھبرا گیا جو گردشِ لیل و نہار سے

بن کر سحاب اُن کا کرم سر پہ چھا گیا

ہر اک کو اس کے ظرف سے بڑھ کر عطا ہوا

چو کھٹ سے اُن کی خالی نہ کوئی گدا گیا

دیکھا ہے جب سے شہر شہِ شش جہات کو

نقشہ نظر میں خلدِ بریں کا سما گیا

ہو کیوں نہ افتخار مجھے اپنے بخت پر

مجھ کو ہے اُن کی نعت کی خاطر چنا گیا

کیسا سخن ‘ کہاں کا ہنر ‘ کیسی شاعری

ان کے کرم سے ان کا قصیدہ لکھا گیا

جبریل یہ بتا کہ سرِ بزمِ مدح شاہ

ازہرؔ کا کوئی شعر وہاں بھی سنا گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]