جس نے یادوں میں ہمیں عرشِ خدا پر رکھا

ہم نے مشکل میں اسے حامی و یاور رکھا

خیرہ کرتے بھی تو کیسے ہمیں مغرب کے چراغ

سامنے ہم نے ہمیشہ رُخِ دلبر رکھا

جان سرکار کے قدموں پہ نچھاور کردی

دل بھی سرکار کی راہوں میں بچھا کر رکھا

تجھ کو چاہا تجھے سوچا تجھے لکھا برسوں

دید کی پیاس کو اکثر لبِ ساغر رکھا

میری اوقات ہی کیا ہے کہ تری نعت کہوں

تیری رحمت نے مجھے تیرا ثنا گر رکھا

نام جب بھی شہِ عالم کا لکھا یا چوما

میری پَوروں کو بھی قدرت نے معنبر رکھا

گرچہ ہم آن بسے غرب کی دُنیا میں ظفر

رشتہ آقا سے غلامی کا برابر رکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]