جس گھڑی لب پہ محمد کے ترانے آئے

ہاتھ میں ان کی محبّت کے خزانے آئے

سوئی قسمت تو مقدر بھی تھا روٹھا روٹھا

بخت لوگوں کے مرے آقا جگانے آئے

رحمتِ کون و مکاں آپ کی ہستی ٹھہری

سب کی تقدیر وہ دنیا میں بنانے آئے

لاج رکھ لی مرے آقا نے مری کشتی کی

لاکھ طوفاں مری کشتی کو بہانے آئے

در بدر پھرتے تھے سب لوگ ہدایت کے لیے

راستہ حق کا نبی ان کو دکھانے آئے

سرورِ دنیا و دیں حق کی گواہی لے کر

نقش باطل کے ہر اک دل سے مٹانے آئے

کفر کی شب نے زمانے کو تھا گھیرا زاہدؔ

شمع توحید کی سرکار جلانے آئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]