جم گیا ہے مری آنکھوں میں یہ نقشہ تیرا

پتلیاں سب کو دکھاتی ہیں تماشا تیرا

تو اگر آئے تو رستے میں بچھا دوں آنکھیں

دیکھتی رہتی ہیں آنکھیں مری رستہ تیرا

اس کی قائل ہے خدائی جو ہے تیرا قائل

وہ کسی کا بھی نہ ہوگا جو نہ ہوگا تیرا

وہ سوا تجھ سے بھی تو اس کے سوا سب سے سوا

ایک رتبہ وہ خدا کا ہے یہ رتبہ تیرا

دو زبانوں سے قلم کر نہیں سکتا تعریف

بے زباں ہو کے حجر پڑھتے ہیں کلمہ تیرا

بار عصیاں کے اٹھانے کی ہے کس کو طاقت

تیرا تکیہ ہے ترا بل ہے سہارا تیرا

عمر بھر تاک میں خورشید پھرا دن دن بھر

پھر بھی تو کیا، نظر آیا نہیں سایہ تیرا

تیرے اعجاز سے عاجز ہیں ترے سب دشمن

تیرے اخلاق سے اپنا ہے پرایا تیرا

الفت حق کا ٹھکانا ہے کچھ اللہ اللہ

بے نیازی میں بھی ہر ناز اٹھایا تیرا

تیرے ہی نام کا کلمہ ہے خدائی بھر میں

خوب چلتا ہے یہ پرکھا ہوا سکہ تیرا

ایک بار اور بھی حافظ کو دکھا دے اللہ

وہی روضہ وہی منبر وہ مصلا تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]