جنہیں ان کے در سے اجازت ملی ہے

انہیں حاضری کی سعادت ملی ہے

درِ مصطفٰی آسرا بے کسوں کا

یہ قرآں سے ہم کو شہادت ملی ہے

خطا کار پہنچا ہے جو بھی مدینے

اسے مغفرت کی ضمانت ملی ہے

عمرؓ بوبکرؓ کے مقدر پہ قرباں

لحد میں بھی ان کو رفاقت ملی ہے

غنیؓ اور حیدرؓ کی رفعت بھی دیکھو

قرابت بھی کیسی قرابت ملی ہے

اے عشرہ مبشرہؓ زبانِ نبی سے

تمہیں جنتوں کی بشارت ملی ہے

اور آلِ نبی کی طہارت کے صدقے

طہارت کو شانِ طہارت ملی ہے

جلیل ان کے نعلین ، ہیں تاج جن کے

انہی کو زمانے میں عزّت ملی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]