جو توفیقِ یزداں بہم دیکھتے ہیں

ثنا میں رواں ہے قلم دیکھتے ہیں

جہانِ وجود و عدم دیکھتے ہیں

مگر کوئی تم سا نہ ہم دیکھتے ہیں

یہ اعزازِ شاہِ امم دیکھتے ہیں

قدم بوس لوح و قلم دیکھتے ہیں

صفِ مرسلاں کی قسم دیکھتے ہیں

امام الرسل تم کو ہم دیکھتے ہیں

رسائی جہاں ہو نہ روح الامیں کی

نقوشِ کفِ آں قدم دیکھتے ہیں

ترے خلقِ اطہر کی توصیف کیا ہو

ثنا خواں ہے ربِّ حرم دیکھتے ہیں

شریعت ہے تیری وہ لاریب جس میں

مداوائے ہر درد و غم دیکھتے ہیں

صحیفہ وہ تیرا کہ پڑھتے ہی پڑھتے

بہ قرطاسِ دل ہم رقم دیکھتے ہیں

بخاکِ مدینہ مزارِ مقدس

ارم اور شانِ ارم دیکھتے ہیں

تری ٹھوکروں میں شہنشاہِ عالم

سریرِ کئی تاجِ جم دیکھتے ہیں

نظرؔ چشمِ رحمت ہے ان کی سبھی پر

کھلا ان کا دستِ کرم دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]