جو جسم و جاں کے ساتھ ہے شہ رگ کے پاس ہے

سوچو تو اس کی ذات بعید از قیاس ہے

دل کی نظر سے خالق دل پر نظر کریں

اہل دل سے میری یہی التماس ہے

ہر چیز سے عیاں ہیں وہ ہر چیز میں نہاں

پتوں میں اس کا رنگ ہے پھولوں میں باس ہے

دیتی ہے عقل ہفت حجابات کی خبر

اور عشق کا ہے دعویٰ کہ تو بے لباس ہے

اس عالم سراب میں، سیراب ہے وہی

جو تجھ کو ڈھونڈتا ہے جسے تیری پیاس ہے

فقدان ہے خدا کی خشیت کا اصل میں

ماحول میں جو آج یہ خوف و ہراس ہے

تو ہی تو میرا اول و آخر ہے کارساز

تو آخری امید تو ہی پہلی آس ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

کرم ایسا کبھی اے ربِ دیں ہو

نبی کا سنگِ در میری جبیں ہو نگاہوں میں بسا ہو سبز گنبد لبوں پر مدحتِ سلطانِ دیں ہو سکوں کی روشنی صد آفریں ہے نبی کی یاد ہی دل کی مکیں ہو محبت ، پیار ، امن و آشتی کا مرا کردار سنت کا امیں ہو ہمیشہ دین کے میں کام آؤں مرا ہر […]