جو درِ مصطفیٰ پہ آتے ہیں

جھولیاں اپنی بھر کے جاتے ہیں

شاہ و سلطان در پہ آقا کے

سرجھکاتے ہیں فیض پاتے ہیں

اِذن جن کو ملے وہی خوش بخت

نعت لکھتے ہیں نعت گاتے ہیں

ہے کرم خاص ان پہ مالک کا

نعتِ محبوب جو سناتے ہیں

یاد محبوب جب ستاتی ہے

بزم میلاد کی سجاتے ہیں

درد بانٹیں وہاں غلاموں کا

سوئی قسمت وہیں جگاتے ہیں

وارثیؔ جا کے در پہ آقا کے

ہم بھی قسمت کو آزماتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]