جو کام کرتا ، شریعت کے ماتحت کرتا

اگر میں شہرِ نبی میں ملازمت کرتا

میں اس دیار میں جاروب کش ہی بن جاتا

سو ، کیا مجال کہ قاروں مسابقت کرتا

خزاں بہار کا موسم ، سماں بدلتے ہوئے

یقیں ہے کہ مجھی سے مشاورت کرتا

بس اُس نگر کے کسی طاقچے میں جلتا میں

مزاجِ موجِ ہوا بھی مصالحت کرتا

کچھ اور ہی مرے اشعار کی مہک ہوتی

کچھ اور طرز میں سب سے مخاطبت کرتا

یہاں بکھیرتا پھرتا میں کاہے خاکِ وجود

جو ملتا اذنِ حضوری ، مراجعت کرتا

یہاں شکستہ ستارہ ہوں ، وہ بھی ناکارہ

وہاں میں کاوشِ تسخیرِ شش جہات کرتا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]