جھلکتی ہے حبِ نبی جو بیاں سے

وہ ظاہر بھی ہو کچھ عمل کی زباں سے

محبانِ خیرالبشر یہ سمجھ لیں

گزرنا ہے ان کو کڑے امتحاں سے

نہیں سیج پھولوں کی کچھ دینداری

مسلماں نے یہ راز جانا اذاں سے

میں رزقِ ثنا مانگتا ہوں ہمیشہ

طفیلِ نبی سب کے روزی رساں سے

مجھے نعت کے حرف ملتے ہیں اکثر

گزر کر خیالات کے کارواں سے

یہ اعزاز ہے مدحتِ مصطفیٰ کا

چمن اس کا محفوظ ہے ہر خزاں سے

رسولِ مکرم کی الفت کا صدقہ

ملا مدح کی شکل میں لامکاں سے

فضائے مدینہ میں بھی گونجتے ہیں

ثنا کے جو الفاظ نکلیں زباں سے

ہوا سرورِ دیں پہ جب دیں مکمل

تو بعد ان کے آئے نبی پھر کہاں سے؟

عزیزؔ اپنے آقا کے در پر پہنچ کر

سناؤں گا احوال اشکِ رواں سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]