جہاں میں پیکر صدق و صفا صدیق اکبر ہیں

جہاں میں پیکرِ صدق و صفا صدیق اکبرؓ ہیں

نہایت ہی رحم دل خوش ادا صدیق اکبرؓ ہیں

ہوئے افضل بشر، بعد رسل صدیق اکبرؓ ہی

کیا حق نے جنہیں سب کچھ عطا صدیق اکبرؓ ہیں

سبھی اپنا خدا کی راہ میں قرباں کیا جس نے

نبی کے در کی وہ پیاری سخا صدیق اکبرؓ ہیں

شب ہجرت ہو، غار ثور یا ہو اور کوئی موقع

نبی پر جان تھی جن کی فدا، صدیق اکبرؓ ہیں

خدا نے ان کو بخشی ہے جہاں کی نعمتیں ساری

کہ قرآں میں بیانِ "اذھما” صدیق اکبرؓ ہیں

سفر ہو یا حضر، ہر وقت صحبت ان کی پائی ہے

قتیلِ خاکِ پاے مصطفیٰ، صدیق اکبرؓ ہیں

پریشانی بھلا آئے گی کیسے ہم غلاموں پر

کہ ہم سب کے امیر قافلہ صدیق اکبرؓ ہیں

نہ بھولے ہیں، نہ بھولیں گے، کریں گے یاد ہم احسن

ہمارے دل میں یوں رہتے سدا صدیق اکبرؓ ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]