حرف کے مالک و مختار نے مسرور کیا

مدحتِ سرورِ کونین پہ مامور کیا

ناز ہو مجھ کو مقدر پہ شہا ،آپ نے گر

کاسۂ چشم کو دیدار سے معمور کیا

چوم کر ہم نے تصور میں سنہری جالی

صدمۂ فرقتِ سرکار کو کافور کیا

اب کوئی منظرِ پر کیف لبھاتا ہی نہیں

گنبدِ سبز نے ایسا مجھے مسحور کیا

میں بھی ہوں محورِ کون و مکاں کا شیدائی

مجھ کو تقدیر نے یونہی نہیں مغرور کیا

مجھ کو اللہ نے مدحت کی اجازت دے کر

مجھ سے گمنام کو سنسار میں مشہور کیا

چند لمحے جو مواجہ پہ حضوری کے ملے

بارشِ نور نے اشفاق شرابور کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]