حروفِ عجز برائے سلام حاضر ہیں

مرے کریم یہ تیرے غلام حاضر ہیں

جو اذن یاب ہوئے ہیں اُنہیں مبارک ہو

ہم ایسے خواب گروں کے سلام حاضر ہیں

ترے حضور میں پیہم ہے قدسیوں کا نزول

جو صبح اذن نہ پائے وہ شام حاضر ہیں

یہ شہرِ پاک مدینہ ہے کوئی خلد نہیں

ترے حضور میں سب خاص و عام حاضر ہیں

عجیب پھیلی ہے اقصیٰ کے صحن میں خوشبو

تری جناب میں سارے امام حاضر ہیں

بدستِ شاہ دئیے جائیں گے غلاموں کو

رفیع مرتبے، اعلیٰ مقام حاضر ہیں

حضور آپ ہی رب کے حضور پیش کریں

مِرے قعود و سجود و قیام حاضر ہیں

قیامِ ناز کرم سے ذرا بعید نہیں

دل و نگہ کے یہ خستہ خیام حاضر ہیں

کرم کا طرفہ نظارہ ہے تیری چوکھٹ پر

غلام، جن میں ہے مقصودِؔ خام حاضر ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]