حسرت نکل رہی ہے سرکار کے نگر میں

قسمت بدل رہی ہے سرکار کے نگر میں

توحید و حق کی پھیلی دنیا میں روشنی جو

قندیل جل رہی ہے سرکار کے نگر میں

آ جائے موت ہم کو اے کاش اب یہیں پر

خواہش مچل رہی ہے سرکار کے نگر میں

ممنون ہر سحر ہے کہ ان کے حضور میں ہے

ہر شام ڈھل رہی ہے سرکار کے نگر میں

وہ آنکھ خشک تھی جو مدت سے میری یارو

موتی ابل رہی ہے سرکار کے نگر میں

دیکھا فداؔ یہ ہم نے شیطان کی بھی فطرت

ہاتھوں کو مل رہی ہے سرکار کے نگر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]