حسن قدرت میں جہاں مجھ سے سجانے والا

مجھ کو مٹی سے تُوانسان بنانے والا

تیری رحمت کے برسنے کا نہیں ہے موسم

تو ہے مخلوق پہ رحمت ہی لٹانے والا

سامنے عرش پہ محبوب کے سِرکا کے نقاب

اپنے جلوے کو تُو جلوہ ہے دکھانے والا

اپنی فردوس کے پہلو میں محمد کے لیے

رشک جنت تو مدینے کو سجانے والا

مشت اِک خاک ہوں، لیکن تری قدرت سے خدا

گل ہوں، خوش بو ہوں میں دنیا کو سجانے والا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]