حسنِ لاریب محمد کے خد و خال میں ہے

جوہرِ انگبیں سرکار کے اقوال میں ہے

اور کچھ خاص نہیں فردِ عمل میں لیکن

توشۂ نعت مرے نامۂ اعمال میں ہے

زائرینِ درِ سرور یہ بتاتے ہیں ہمیں

بارشِ جود و عطا آپ کے افعال میں ہے

وہ جو ہے قاسم و مختار و سخی و داتا

کرم کی خو بھی اسی سرور و لجپال میں ہے

اے شہِ کون و مکاں آپ تو سب جانتے ہیں

میرا دل کس کا تمنائی ہے کس حال میں ہے

رفعتِ وصلِ مدینہ میں اڑے گا اک دن

طائرِ قلب ابھی ہجر کے پاتال میں ہے

کیسا اعزاز یہ اشفاق ملا ہے تجھ کو

خامۂ عجز ترا نعت کے اشغال میں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]