حسنِ معنویت میں حسنِ جاوداں حسّان

بعد ذاتِ احدیت پہلے نعت خواں حسّان

باغِ رب اکبر نے ایسا ُگل ِکھلایا ہے

تا ابد سجائیں گے تازہ گلستاں حسّان

لفط لفظ میں گویا شرح ُحسنِ یزداں ہے

منصبِ نبوت کے ایسے رازداں حسّان

جبریل بھی آکر دادِ فکر دیتے ہیں

شعریت کی دنیا میں ہیں وہ نکتہ داں حسّان

یادِ پاک آتے ہی ذہن جگمگا اُٹھا

نعت گو کا سورج ہیں حق کے ترجماں حسّان

خلد کی بہاریں بھی سن کے گنگناتی ہیں

مدح شاہِ شاہاں میں یوں ہیں نغمہ خواں حسّان

خوشہ چینی کر لینا بڑھ کے اے گنہ گارو

جلوہ گاہِ محشر میں جب ہوں ُگل فشاں حسّان

جذبۂ صبیحؔ الدین محوِ نعت ہے لیکن

آپ کی حضوری میں کیا ُکھلے زباں، حسّان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]