حشر میں مجھ کو بس اتنا آسرا درکار ہے

التفاتِ شافع روزِ جزا درکار ہے

اور اس کو چاہیے کیا اور کیا درکار ہے

وہ نبی کا ہو رہے جس کو خدا درکار ہے

جو مجھے لے جائے ان کے آستانِ پاک تک

وہ تمنا، وہ طلب، وہ مدعا درکار ہے

دل تو ہے آباد محبوبِ خدا کی یاد سے

میری آنکھوں کو جمالِ مصطفیٰ درکار ہے

وہ جہاں چاہے رہے جس کو نہیں عشقِ نبی

وہ اِدھر آئے جسے لطفِ خدا درکار ہے

جو نبی کا ہے ہم اس کے بندہ بے دام ہیں

ہر نفس ہم کو بزرگوں کی دعا درکار ہے

میں مدینے میں ابد کی نیند سو جاؤں نصیر

رہنے بسنے کو مجھے تھوڑی سی جا درکار ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]